اس بچی کی نہ تو پلکیں ہیں اور نہ ہی بھنویں۔ اسکی انگلیاں تو ہیں، لیکن ان میں سے چار میں ناخن نہیں ہیں۔
وہ اپنی تیوری پر بل تو نہیں ڈال سکتی، لیکن مسکرا سکتی ہے۔ اُس کا
چہرہ اس کی اذیتوں کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کا نام شاکرہ ہے جسکے معنی ہیں
شکرگزار۔ شاکرہ چار ہفتے قبل امریکہ پہنچی ہے۔
حشمت آفندی ہیوسٹن امریکہ میں قایم ایک فلاحی تنظیم House of Charityکی سربراہ ہیں۔ وہی اسکو یہاں لیکر آئیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ اُن کے خیال میں شاکرہ پاکستان میں droneحملے کا شکار ہوئی۔
وہ کہتی ہیں کہ شاکرہ پہلے جیسی تو نہیں ہو سکتی، لیکن سرجری کی صورت میں وہ ایک نارمل زندگی گزار سکے گی۔
شاکرہ کو وہ امریکہ کیسے لائیں؟ حشمت آفندی بتاتی ہیں کہ 2008ء میں
House of Charityکا ایک میڈیکل مشن لیکروہ جیکب آباد گئی تھیں جب انکے
کیمپ کا ایک گارڈ تین بچیوں کو لیکر آیا اور کہا کہ کوئی شخص اسے حوالے کر
گیا ہے۔
تینوں بچیاں بری طرح سے جلی ہوئی تھیں، دو کی تو حالت اتنی خراب تھی کہ
وہ جانبر نہ ہوسکیں، لیکن یہ بچ گئی جسکو اُنھوں نے فوری طبی امداد فراہم
کی۔
لیکن صبح وہ جب اٹھیں تو دیکھا کہ وہ بچی غائب تھی۔ ڈھونڈنے کی بہت کوشش کی لیکن بے سود۔
پھر 2009ء میں جب IDPsآئے تھے اُن کا وہاں جانا ہوا۔ اُنھوں نے وہاں
کیمپ لگایا تھا اور جن زخمی لوگوں کو reconstructiveسرجری کی ضرورت تھی
اُنھیں لاہور لے کر آئے ۔ وہاں اچانک SOSوالے اس بچی کو ہمارے پاس لے آئے۔
اُنھوں نے بتایا کہ یہ بچی بلوچستان میں بولان اسپتال میں داخل تھی۔ اور
اُنھوں نے اسپتال میں داخلے کی جو تاریخ دی وہ وہی تھی جب وہ ہمارے پاس سے
غائب ہوئی تھی۔
اِسکے زخم اتنے زیادہ تھے کہ کچھ علاج تو ہم نے وہاں پر ہی کیا، لیکن باقی علاج کے لیے یہاں امریکہ لانا ضروری تھا۔
پاسپورٹ بنوانے اور دوسرے کاموں میں بہت دِن لگ گئے۔ پھر پاکستان میں
سیلاب آگیا ،جس کی وجہ سے یہ 2011ء تک نہیں آسکی۔ لیکن آخرِ کار اب یہ بچی
یہاں ہے۔ ہم اسکا مکمل علاج کروائیں گے۔
حشمت آفندی کہتی ہیں ہمیں یہ کبھی نہیں معلوم ہو سکے گا کہ یہ کس کی
بیٹی ہے۔ لیکن، مجھے یقین ہے کہ یہاں امریکہ میں کوئی اسے گود ضرور لے لے
گا، کیونکہ پاکستان جاکر کیا کرے گی۔ وہاں اسکا کوئی نہیں ہے۔
ہماری تو یہی دعا ہے کہ شاکرہ صدا مسکراتی رہے
“I Dr Majid Aslam’ love my job... I’m easy to get on with and offer skills that will blow your mind-hole! Well, what are you waiting for? Hire me now, you won’t be disappointed!
.


0 comments:
Post a Comment